پی آئی اے نے آئندہ ہفتے سے نئی خصوصی پروازوں کا شیڈول ترتیب دے دیا

 پااکستان انٹرنیشنل ائیرلائن= پی آئی ای= مختلف ممالک کے لئے امدادی پروازوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جن کے ذریعے پاکستانیوں کو وطن واپس اور غیر ملکیوں کو ان کے آبائی ممالک پہنچایا جا رہا ہے- بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس سلسلے میں مزید ممالک کے لئے پروازوں کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے-
حکومت پاکستان کی ہدایات پر ایوی ایشن ڈویژن کے سربراہ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پی آئی اے کو ان ممالک کے لئے پروازیں چلانے کی ذمہ داری سونپی ہے جہاں پر پاکستانیو ں کی ایک بڑی تعداد محصور اور وطن واپسی کی منتظر ہے- ان ہدایات کے تحت پی آئی اے نے آئندہ ہفتے سے نئی خصوصی پروازوں کا شیڈول ترتیب دے دیا ان پروازوں کے ذریعے مذکورہ ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس پاکستان پہنچایا جا سکے گا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی آئی اے کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی پروازوں کی معطلی کے بعد3 اپریل سے لندن، برمنگھم، مانچسٹر، ٹورنٹو، دبئی ، ابوظہبی اور کوالالمپور کے لئے امدادی پروازیں چلا رہی ہے۔یہ بات بھی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ پی آئی اے نے ان مقامات کے لئے بھی امدادی پروازیں چلا ئی ہیں جو پی آئی اے کے معمول کے نیٹ ورک میں شامل نہیں ہیں- جن میں چین میں چینگزو- تاجکستان میں دوشنبے- ازبکستان میں تاشقند- آذر بائیجان میں باکو - عراق میں بغداد اور ترکی میں ترابزون شامل ہیں۔
اس ہفتے پی آئی اے جنوبی کوریا کے شہر سیول اور براعظم آسٹریلیا کے شہر میلبورن کے لئے بھی پہلی دفعہ پروازیں آپریٹ کر رہی ہے۔ ترجمان پی آئی انے کہا ہے کہ وہ مسافر جو پروازوں کی معطلی کی وجہ سے سفر نہیں کرسکے ان کو بھی ان پروازوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا - لہذا مسافروں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر پی آئی اے کال سینٹر سے رابطہ کر کے اپنا مقامی ٹیلی فون نمبرفراہم کریں تا کہ ان کو آئندہ پروازوں پربکنگ - منسوخی اور پروازوں میں کسی بھی تبدیلی کی صورت میں آگاہ کیا جا سکے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مسافروں کی جانب سے موصول شدہ آراء کے بعد کرایوں میں ردو بدل کی گی ہے حالانکہ پی آئی اے کے موجودہ کرائے خصوصی پروازوں کے آپریشن کی لاگت پر مبنی تھے تاہم پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائر مارشل ارشد ملک نے اس معاملے کا ذاتی طور پرنوٹس لیتے ہوئے کرایوں میں کمی کر دی ہے اور نئے کرائے اب سسٹم میں ٹکٹ خریدنے کے لئے دستیاب ہیں

No comments:

Post a Comment