پاکستان میں ٹڈی دل کہاں سے آیا



ٹڈی دل: پاکستان میں ٹڈی دل کہاں سے آیا ؟

ٹڈی دل آندھی کی طرح آتا ہے اور ایک لشکر کئی کلومیٹر پر پھیلے کھیتوں کو پلک جھپکتے اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور اس کے بعد کسان کچھ نہیں کر سکتا۔ ٹڈی دل اس کی آنکھوں کے سامنے اس کی فصل کا صفایا کر دیتا ہے اور یہ صرف منٹوں کی بات ہے۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر آدھی سرگل کے ایک گاؤں کے باسی خالق داد نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ چند روز قبل ٹڈی دل نے ان کی تربوز کی فصل پر حملہ کیا تھا جو انھوں نے حال ہی میں کاشت کی تھی۔
ٹڈی ان کے رقبے پر صرف تیس منٹ کے لگ بھگ رکی ہو گی اور اس کے بعد ان کے پانچ ایکڑ کے کھیت پر کہیں کہیں ہی کوئی تربوز کی بیل سلامت بچی ہو گی ۔
'ایسا محسوس ہوا جیسے کوئی آندھی آ رہی ہے۔ وہ صبح دس بجے کے قریب کا وقت تھا لیکن وہ اتنی بڑی تعداد میں تھیں کہ سورج کی روشنی بھی کم ہو گئی تھی۔خالق داد کے کھیت میں صرف وہی بیل بچیں جو سڑک کے قریب تھے یا جہاں لوگوں کی آمدورفت تھیں ۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ٹڈیوں کا وہ جُھنڈ تقریبآ سات کلو میٹر طویل تھا اور اس کی چوڑائی تین کلو میٹر کے قریب تھی۔ وہ جب ان کی زمین پر اترا تو دوبارہ اڑنے سے پہلے سات کلو میٹر آگے تک فصلوں کا صفایا کرتا گیا۔
یہ نسبتاً ایک چھوٹا لشکر تھا ورنہ براعظم افریقہ کے ممالک میں گذشتہ برس ایک لشکر دیکھا گیا جس کا حجم سائنسی نیچر نامی جریدے کے مطابق امریکہ کے شہر نیویارک سے کئ گنا بڑا تھا۔ افریقہ میں ٹڈیوں کے اتنے بڑے جھنڈ بھی نکلے ہیں جن کی وجہ سے پروازیں معطل کرنا پڑیں۔
یہی ٹڈی دل افریقہ سے اڑتا پاکستان بھی پہنچا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے خوراک اور زراعت کے عالمی ادارے ایف اے او کے مطابق ٹڈی دل تقریبآ أسی میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے یعنی ایک گھنٹے میں وہ تقریبآ ایک سوپچاس کلو میٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
اس کی پرواز کی رفتار۔ اس کا حجم۔ فصلوں کے لیے اس کی رغبت اور دیکھتے ہی دیکھتے فصلوں کو چٹ کرجانے کی صلاحیت نہ صرف کاشتکار بلکہ حکومتوں کے لیے بھی کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔
خالق داد کو اپنی بے بسی کا عالم نہیں بھولتا۔
'جب وہ ہمارے سامنے ہماری فصل کو اجاڑ رہی تھی تو ہماری حالت ایسی تھی کہ اب روئے کہ کب روئے۔ ایسا لگ رہا تھا کوئی ہمارے جسم کا حصہ کاٹ رہا ہے۔'
ان کی مہینوں کی محنت اور لگ بھگ پچاس لاکھ روپے مالیت کی فصل ٹڈی نے محض تیس منٹ میں ختم کر دی۔ ایف اے او کے مطابق ٹڈی دل کے صرف ایک مربع کلو میٹر بڑے جھنڈ میں 80 کروڑ بالغ کیڑے ہو سکتے ہیں جو ایک دن میں 35 ہزار انسانوں کی خوراک کے برابر فصلیں کھا جاتے ہیں۔
اب تک صرف جنوبی پنجاب میں ٹڈی دل ڈھائی ہزار ایکڑ پر تربوز کو اب تک تباہ کر چکا ہے اور ابھی موسمِ گرما کا آغاز ہے جس میں اس کے حملوں میں بتدریج اضافہ متوقع ہے۔ اس جھنڈ کا نشانہ خریف کی فصلیں ہوں گی جن میں گنا، چاول، کپاس اور مکئی نمایاں ہیں۔
پاکستان میں ٹڈی دل اس وقت تقریباً آدھے ملک میں پھیلا ہے۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے حال ہی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ لگ بھگ ٦۰ اضلاع ٹڈی دل سے متاثر ہیں جن میں صوبہ بلوچستان میں یہ سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
فخر امام کے مطابق رواں اور آئندہ ماہ کے دوران ٹڈی دل کے مزید جھنڈ 'ہارن آف افریقہ‘ (یعنی افریقہ کے بالکل مشرقی کونے میں واقع پانچ ممالک) کے جھنڈ جون اور جولائی کے مہینے میں جبکہ ایران میں موجود جھنڈ تین سے چار ہفتے میں پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ایران میں اس وقت ٹڈی دل کا ایک بہت بڑا حملہ جاری ہے۔

No comments:

Post a Comment